سکالرشپ سیمنار ڈسٹرک استور ۔۔ تحریر: تعارف عباس


سکالرشپ سیمنار۔۔ تحریر: تعارف عباس

ڈسٹرک استور دور جدید میں بھی گلگت بلتستان کا پسماندہ ضلع شمار کیا جاتا ہے۔ جسکی سب سے بڑی وجہ اعلی اور معیاری تعلیمی اداروں کا فقدان ہے جسکی وجہ سے یہاں کے نوجوانوں کے اندر تیزی کے ساتھ احساس محرومی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اور یہاں سے صاحب ثروت لوگ اپنے بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت کیلے ہجرت کر رہے ہیں اور جو لوگ استطاعت نہیں رکھتے اپنے بچوں کیلے بہتر مستقبل کا خواب دیکھنے سے بھی قاصر ہیں۔ گزشتہ ہفتے گورنمنٹ بوایز انٹر کالج استور میں انسٹیٹیوٹ آف بزنس سٹڈیز سکھر کی طرف سے ٹیلنٹ ہنٹ کے نام سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جسکا بنیادی مقصد پسماندہ اضلاع سے تعلق رکھنے ایسے طلباء و طالبات جو اعلی اور معیاری تعلیم کے حصول کا خواب دیکھتے ہیں مگر عملی جامع نہیں پہنا سکتے کیلیے ایک امید کی کرن کی حیثیت یہ سیمینار ثابت ہوگا۔ آیی۔ بی۔ اے سکھر جو پہلے یونیورسٹی آف کراچی کا آیی بی اے ڈیپارٹمنٹ کا برانچ تھا جسے بعد میں مکمل گورنمنٹ یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا ہے۔ یہ ادارہ پانچ اہم شعبوں میں گریجویشن اور ماسٹر کی سطح پر معیاری تعلیم فراہم کرتا ہے۔ اور ایسے ادارے کی طرف سے استور حیسے پسماندہ خطے میں سیمینار کا انعقاد اور کیریر کونسلنگ طلبا و طالبات کے ادھورے خوابوں کی تکمیل کا باعث ہوگا۔ متعلقہ ادارے کی طرف سے آے ہو ے نمایندے ثناءاللہ بلوچ اور طلحہ نے ایک ریسرچ جیسے امریکہ میں کیا گیا تھا سے سیمینار کا آغاز کیا۔ ریسرچ جس میں پانچ سال کے بیس بچوں پر کی گئ تھی۔ تمام بچوں کو بھوکا رکھا گیا اور بعد میں انکو کھانے کیلے ان کی پسندیدہ کھانا پیش کیا گیا اور یہ کہا گیا کہ جو نہیں کھاے گا انکو اور بھی اچھا کھانا ملے گا۔ ان میں سے بارہ بچوں نے کھانا کھایا اور آٹھ نے نہیں کھایا۔ اور ریسرچر نے بعد میں ان پر تحقیق جاری رکھا اور انکا سکول ،کالج، یونیورسٹی کے نتایج اور ملازمت کا ریکارڈ دیکھا گیا تو جن بچوں نے کھانا کھایا اور صبر نہیں کیا کی نسبت ان طلبہ کی کارکردگی کئ گنا بہتر تھی جنہوں نے صبر کیا تھا ۔چالیس سال بعد ریسرچر نے اپنا پیپر پرنٹ کیا جسکا خلاصہ تھا کی ترقی کیلے جزبات کا کنٹرول اور صحیح سمت کا تعین ضروری قرار دیا۔ آیی بی اے سکھر کی طرف سے گلگت بلتستان کے طلباء و طالبات کیلے چالیس نشستیں مختص کی گئ ہیں۔ ان میں سے پچاس فیصد طالبات کیلیے اور پچاس فیصد طلباء کیلیے۔ اور یہ سکالرشپ پانچ شعبوں میں ہیں جن میں بزنس سٹڈیز ،انفارمیشن ٹیکنالوجی،الیکٹریکل انجینرنگ،بی۔ایڈ اور میتھمیٹکس شامل ہیں۔اور وہ طلباء و طالبات سکالرشپ ٹیسٹ میں شامل ہو سکتے ہیں جنھوں نے 2016،2017،2018 انٹر ساینس,آرٹس اور کامرس میں کم از کم 50% نمبروں ںسے پاس کیا ہو اور ٹیسٹ میٹرک کے مضامین انگلش اور ریاضی کا لیا جاے گا۔ٹیسٹ جون کے آخر میں ہوگا اور گلگت اور سکردو میں سنٹر ہوگا۔ٹیسٹ پاس کرنے والے طلبہ کو ٹیویشن فیس،ہاسٹل فیس،ٹرانسپورٹیشن کے علاوہ 4500 معاوضہ دیا جاے گا۔آیی بی اے سے فارغ التحصیل طلبہ ملک کے بڑے اداروں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے اعلی عہدوں پر فایز ہیں۔یقینا یہ سیمینار طلبہ کے اندر کچھ کر گزرنے کاشوق زوق تجسس اور جزبہ پیدا کرے گا اور بہتر مستقبل کیلیے تگ و دو کریں گے،سکالرشپ ٹیسٹ میں شمولیت کیلیے داخلہ فارم کے ساتھ اپنی اسناد و کاغزات کو ادارہ ھزا کے پتہ پر بیجھا جاسکتا ہے اور مزید رہنمایی کیلیے قراقرم ماڈل سکول اینڈ ڈگری کالج کی انتظامیہ سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ہم پوری استوری قوم کی طرف سے اس عظیم ادارے کی انتظامیہ اور نمایندے ثناءاللہ بلوچ اور طلحہ شیخ کے مشکور ہیں جنھوں نے دشوار گزار راستوں سے گزر کر ہمارے طلبہ کو کچھ کر گزرنے کا موقع فراہم کیا اور انکے شعور و آگاہی میں اضافہ کیا۔

Comments

Popular Post

A Comparative Essay about Culture of Pakistan and China

Shina Poetry: Fazal Ur Rehman Alamgir (Mai Lelei Dhaag Thei Chadarat u6atun)

Impact of Political Instability on Economic Development in Pakistan: Sample Research Proposal